دھرے ہیں سینے پہ ہاتھ


گھنیری شاخوں کی تیرگی میں کلی کوئی مسکرا رہی ہے
کسی کے خاموش گھر میں فطرت چراغِ نغمہ جلا رہی ہے
رُخِ Ø+سیں پر بریدہ گیسو ادا سے کروٹ بدل رہے ہیں
جماہی لیتی ہوئی کلی پر سیاہ بھنورے مچل رہے ہیں
وفا ہے بیدار ØŒ روØ+ شاداں ØŒ نظر میں شوخی Ù…Ú†Ù„ رہی ہے
سØ+ر Ú©Û’ دامن میں سبز ٹہنی سفید کونپل اگل رہی ہے
دھرے ہیں سینے پہ ہاتھ دونوں یہ Ø+فظِ عفت کا جوش دیکھو
یہ جان دیکھو، یہ عمر دیکھو، یہ عقل دیکھو، یہ ہوش دیکھو